Uswa e Rasool e Akram [S.A.W]
in Taleem-ul-deen CirclesAbout this course
Uswa e Rasool e Akram [S.A.W]:
Allah Almighty created the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) as a role model for all human beings. He possessed a great and glorious character that is incomparable and serves as a model of life for human development and personality and character formation. The life of the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) is the best example to guide our lives. Therefore, we should introduce him and various aspects of his life, such as his clothes, daily activities like getting up, sitting, resting, and his interactions with people. We should also highlight his morals and manners, worship, prayers, and glorifications, as well as his relationship with creation and creator. This would enable ordinary Muslims to correct their affairs by looking at his life and values. They can improve their personal, social, and professional lives by taking inspiration from the Prophet's (صلی اللہ علیہ وسلم) life before making any decision. By doing so, they can lead a successful life.
Comments (4)
She's very good teacher She's very nice and her talking style is very polite
She's very lovely, understanding and cooperative
May Allah gave her successful life and beautiful naseeb ♥️
بے شک اسوہ رسول ہمارے لئے ایک بہترین مثال ہے اگر ہم آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں تو بہترین انسان بن سکتے ہیں اور اللہ کے پسندیدہ بندوں میں شامل ہو سکتے ہیں

ان شاءالله ، الله تعالیٰ ہمیں صحیح عمل کرنے والا بنادیں آمین
آمین
Indeed
اس مہینے میں قرآن کریم نازل ہوا ۔یہ رحمتوں ،برکتوں اور بخشش کا مہینہ ہے ۔ یہ صبر کا مہینہ ہے۔اس مہینے میں ہر نیک عمل کا اجر کئی گنا بڑھ جاتا ہے ۔
روزے کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے ۔
روزہ اسلام کے بنیادی فرائض میں سے ایک فرض ہے ۔
روزہ گناہوں سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے۔
رمضان پانے کے باوجود مغفرت حاصل نہ کر سکنے والے کے لیے ہلاکت ہے ۔
رمضان المبارک کا چاند 🌙 دیکھ کر روزے شروع کرنے چاہیئں ۔
نیت سے مراد : دل کا ارادہ
سحری کھانے میں برکت ہے ۔ روزہ افطار کرنے کے لئے غروب آفتاب شرط ہے ۔
روزہ افطار کرتے وقت کی دعا مانگنا مسنون ہے ۔
سفر میں روزہ رکھنا یا چھوڑنا دونوں درست ہیں ۔اور جو سفر میں روزہ نہ رکھے اس پر کوئی ملامت نہیں ۔ لیکن اس روزے کی بعد میں قضا کرے گا ۔اور حیض و نفاس والی عورت کو بھی روزے کی رخصت ہے لیکن بعد میں قضاء کرے گی
سر میں تیل لگانے ، کنگھی کرنے یا آنکھوں میں سرمہ لگانے سے روزہ مگر وہ نہیں ہوتا۔
ہنڈیا کا ذائقہ چکھنا تھوک نگلنا اور مکھی کے حلق میں چلے جانے سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا۔
غیبت کرنا ، جھوٹ بولنا ، گالی دینا، لڑائی جھگڑا کرنا روزے کی حالت میں بدرجہ اولی نا جائز ہیں۔
روزہ توڑنے یا ٹوٹنے پر روزے کا کفارہ دینا لازم ہے ۔ روزے کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے ۔یا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا یا ساٹھ مسکینوں/محتاجوں کو کھانا کھلانا ہے ۔
اعتکاف سنت مؤکدہ کفایہ ہے۔
اس امت کو جو خصوصی نعمت اور فضیلت ملی ہے وہ یہ ہے کہ جو بھی شخص شبِ قدر میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرےگا، اس کو ہزار مہینوں سے زیادہ عبادت کرنے کا ثواب ملےگا (ایک ہزار مہینہ تیراسی ۸۳) سال کے برابر ہوتا ہے)۔
رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا ایمان والوں میں زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں زیادہ اچھے ہیں۔
(ابو داؤد ،دارمی ،معارف الحدیث)
وَّتَوَكَّلۡ عَلَى اللّٰهِ ؕ وَكَفٰى بِاللّٰهِ وَكِيۡلًا
سورتہ الاحزاب آیت نمبر3
متانت: استحکام ،مضبوطی ، پختگی
وقار: عظمت ،قدر ومنزلت ،شان
رَب بْنِ لِیْ عِنْدَكَ بَیْتًا فِی الْجَنَّة
اے اللہ!میرے لئے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا دے ۔ آمین
جھوٹ بولنے کی عادت آدمی کو بدکاری کے راستے پر ڈال دیتی ہے ۔
جس میں امانت نہیں اس کا ایمان نہیں ۔
آپ کہہ دیجئے : کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ خود تم سے محبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
سوره آل عمران
رسول اللہ صلی اللہیم نے فرمایا:
وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے، جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔
(سنن ترمذی: 1920)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو آدمی نرمی کی صفت سے محروم کیا گیا وہ سارے خیر سے محروم کیا گیا ۔
رسول کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے مجھ کو وحی بھیجی ہے کہ تم تواضع یعنی فروتنی اختیار کرو کہ کوئی ایک دوسرے پر فخر نہ کرے اور کوئی کسی پر زیادتی نہ کرے۔
اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عنا
اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے پس ہمیں معاف فرما دے
اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسروں کے سامنے اپنی محتاجی ظاہر نا کریں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھیں اسی سے مانگیں اور صبر کریں اللہ تعالیٰ ہماری ضروریات میں ہمارے لئے خود کافی ہو جائے گا اور ہمیں دوسروں سے بے نیاز کردے گا ان شاءاللہ
رسول اکرم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا کہ جو درجہ خاموشی کی وجہ سے انسانوں کو ملا ہے وہ ساٹھ برس کی نفل عبادت سے بہتر ہے۔ (مشکوۃ)
نیکی یہ ہے کہ جس سے نفس کو سکون ہو اور جس سے دل کو سکون ہو اور گناہ وہ ہے جو نفس میں خلش پیدا کرے اگرچہ لوگ اس کے جواز کا فتوی دیں۔ (مسند احمد، دارمی، مشکوة )
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے بڑا سودا اور سب سے بدترین سودوں میں خبیث سودا یہ ہے کہ کسی مسلمان کی آبرو ریزی کی جائے اور ایک مسلمان کی حرمت کو ضائع کیا جائے ۔(ابن ابی الدنیا ،بیہقی)
حضرت ابو بکر صدیق سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دھوکہ باز ،بخیل اور احسان جتانے والے جنت میں نہ جا سکیں گے۔

ماشاء الله